نئی دہلی۔ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند کئے جانے سے پیدا ہوئی افراتفری کے
درمیان آج مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ نوٹوں پر پابندی ایک بہت ہی بڑا
آپریشن ہے۔ حالات کو معمول پر آنے میں کچھ وقت لگیں گے۔ مشکل دنوں کا
اشارہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے ٹی ایم کا نظم ٹھیک ہونے میں 2 سے 3
ہفتے لگیں گے۔جیٹلی نے کہا کہ پریشانی جھیل کر بھی لوگ اس میں تعاون کر رہے ہیں۔ آنے
والے وقت میں بینکوں میں بھیڑ کم ہو جائے گی، لوگوں کو ہونے والی تکلیف بھی
کم ہو گی۔ مرکزی حکومت کا یہ قدم بہت بڑا قدم ہے۔ بینک اہلکار بھی بغیر
چھٹی کے کام کر رہے ہیں۔ ہر بینک میں 5 سروس پوائنٹ ہیں جو لوگوں کی مدد کر
رہے ہیں۔ بینکوں میں عام دنوں سے کہیں زیادہ بھیڑ پہنچ رہی ہے، جن میں جمع
کرنے والے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس نظام کے آنے کے بعد ایک ہائی لیول میٹنگ ہوئی۔ آج
تیسرا دن ہے، بینک اور اے ٹی ایم کاؤنٹر پر کئی گنا بھیڑ ہے، لوگ گھنٹوں
میں لائن
لگ کر صبر بنائے ہوئے ہیں۔ بینک بھی اپنی ڈیوٹی بخوبی ادا کر رہے
ہیں۔ 86 فیصد کی بڑی رقم کو بدلوانے میں وقت لگے گا۔ یہ بڑا آپریشن ہے اور
ابھی تو یہ آپریشن شروع ہوا ہے۔ ہم بینک سے روز ڈیٹا نہیں منگوا رہے ہیں،
کیونکہ اس سے ان کا کام ڈسٹرب ہوتا ہے۔
آج دوپہر 12.15 بجے سے اسٹیٹ بینک نے صرف کرنسی تبدیلی جس میں پانچ طرح کے
ٹرانزیکشن ہیں، وہ ہوئے ہیں۔ ان پانچوں ٹرانزیکشن میں اسٹیٹ بینک نے 2 کروڑ
28 لاکھ ٹرانزیکشن کئے۔ مجموعی طور پر بینکنگ نظام کس طرح سروس دے رہے ہیں
اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اسٹیٹ بینک میں تقریباً 54 ہزار مانٹری
ٹرانزیکشن ہوئے ہیں۔
اگر سارے بینک کو ملا دیا جائے تو تقریبا دو لاکھ کروڑ بنتے ہیں، اس کا
مطلب اتنا پیسہ بینکنگ سسٹم میں لگا ہے۔ 58 لاکھ لوگوں نے ٹرانزیکشن کیا
ہے، 22 لاکھ اے ٹی ایم ہیں۔ چیلنج ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ آئے ہیں
اور آتے رہیں گے۔ میری اپیل ہے کہ شروع میں بھیڑ ہو گی، اس لئے ضروری ہو
تبھی آئیں۔